15 جنوری 2021ء

سال 2020 میں ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے 278 بلین قومی خزانے میں جمع کرائے گئے: پی ٹی اے سالانہ رپورٹ

اسلام آباد (15 جنوری، 2021) ٹیلی کمیونیکیشن کا شعبہ پاکستانی معیشت میں نمایاں طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اگرچہ امسال کوویڈ کی وجہ سے قومی معیشت کافی دباؤ کا شکار رہی باوجود اس کے قومی خزانے میں اس شعبے کی شراکت میں سال 2019 کی نسبت سال 2020 میں 129 فیصد سے زائد اضافہ ہوا. آج جاری ہونے والی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2020 کے مطابق، مالی سال 2019 میں 121 بلین روپے کے مقابلے میں مالی سال 2020 میں اس شعبے نے 278 بلین روپے (بشمول پی ٹے اے کی طرف سے براہ راست رقوم) قومی خزانے میں جمع کرائے جس سے129 فیصد سالانہ اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹیلی کام خدمات کی طلب میں نہ صرف سبسکرائیبر بیس بلکہ ٹیلی کام خدمات کے استعمال میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ آج ڈیٹا کا استعمال (مالی سال 2019) 2545 پیٹا بائیٹس کے مقابلے میں (مالی سال 2020) 4498پیٹا بائٹس ہے جس سے 77فیصد سے زائد اضافہ ظاہر ہو تا ہے۔ اگر نیٹ ورک اپ گریڈ نہ کیا جاتا تو یہ خاطر خواہ ترقی ممکن نہیں ہوتی۔ اس وقت ملک میں بین الاقوامی سطح پر بینڈوتھ کا تعلق 3.1 ٹیرا بائٹس اور7,000 4کے قریب سیل سائٹس ہے، جن میں 90فیصد فور جی سائٹس ہیں۔

پی ٹی اے کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ پانچ سالوں میں، ملک میں ٹوٹل براڈ بینڈ سبسکریپشن میں 175 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آج براڈ بینڈ صارفین 90 ملین کو عبور کر چکے ہیں جس سے مالی سال 2020 میں 8 فیصد کے لگ بھگ اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ مالی سال 2020 میں پاکستان میں ٹوٹل براڈ بینڈ سبسکرپشن 42.2 فیصدرہی۔ اس وقت ٹیلی کام سروسز 87فیصد آبادی کو میسر ہیں اور پی ٹی اے آپریٹرز کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے تاکہ ملک کی بقایا 13فیصد آبادی جنہیں یہ سروسز میسر نہیں ان کے لئے نیٹ ورک کا دائرہ کار بڑھایا جا سکے۔ ٹوٹل ٹیلی ڈینسٹی اس وقت 82 فیصد ہے جس میں 172 ملین سے زیادہ موبائل صارفین اور 2.2 ملین فکسڈ لائن صارفین شامل ہیں۔

سال 2020 میں، عالمی لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری معیشت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) متاثر ہوئی، تاہم، ٹیلی کام سیکٹر نے ملک میں کی جانے والی مجموعی ایف ڈی آئی میں 25 فیصد (623 ملین یو ایس ڈالر) نمایاں حصہ دیکھنے میں آیا۔ مقامی آپریٹرز کے ذریعہ کی جانے والی کل سرمایہ کاری میں 14.25 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مجموعی طور پر 734 ملین یو ایس ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ مالی سال 2020 میں اس شعبے کی مجموعی آمدنی 537 بلین روپے تک پہنچ گئی جو بنیادی طور پر موبائل سیکٹر کی بدولت ہے۔ اس حوالے سے ٹیلی کام صارفین کو بھی اتنا ہی فائدہ ہوا ہے، گذشتہ برسوں کے دوران پاکستان میں ٹیلی کام خدمات کی استعداد میں بہتری آئی ہے اور اس وقت فی جی بی براڈ بینڈ کی قیمت 0.20 یو ایس ڈالر سے کم ہے جو کہ خطے میں سب سے کم ہے۔

اسی طرح، ڈیوائس آئی ڈینٹیٹی فیکیشن اینڈ رجسٹریشن سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کی وجہ سے ہینڈسیٹ کی درآمد پر ٹیکس وصولی کے ساتھ قومی آمدنی میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔ ہینڈسیٹوں کی مقامی تیاری سے ٹیلی کام ایکو سسٹم کو فروغ ملا، جس سے مقامی فور جی ڈیوائس مینوفیکچرنگ میں 34 فیصد اضافہ ہوا۔ پاکستان کو 5 جی سروسز کی آزمائشی بنیادوں پر خدمات کی فراہمی کا بھی سامنا درپیش تھا۔ پی ٹی اے کے مقاصد میں 2021 میں ایل ٹی ای، وی او ایل ٹی ای سروسز کے سپیکٹرم کی نیلامی اور 2023 میں 5 جی سروسز کے اہداف شامل ہیں۔ ریگولیٹر آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز رفتار براڈ بینڈ خدمات کے لئے اسپیکٹرم کی نیلامی کے لئے بھی تیار ہے۔

پی ٹی اے کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر نے رواں سال مختلف ٹیلی کام آپریٹروں کو 110لائسنس جبکہ آپریٹرز کو سروسز کے آغاز پر 91سرٹیفکیٹ جاری کئے۔ پی ٹی اے نے پاکستان بھر میں ڈیٹا، آواز اور ایس ایم ایس کی کوالٹی آف سروس(معیار) کے حوالے سے بھی سروے کا انعقاد کیا اور غیر تسلی بخش کارکردگی پر آپریٹر وں کو اصلاحی اقدامات اٹھانے کی ہدایت بھی کی گئی۔ پی ٹی اے نے رواں سال غیر قانونی ٹیلی کام ٹریفک پر قابو پانے کے لئے غیر قانونی وی او آئی پی سیٹ اپ کے حوالے سے بھی ا قدامات کئے۔ 

سالانہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے پی ٹی اے کو انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین نے فورتھ جنریشن ٹیلی کام ریگولیٹر کا درجہ دیا جس کے بعد پی ٹی اے کا شمار ایشیا ء پیسیفک ریجن میں سر فہرست پانچ بڑے ریگولیٹر میں ہو گیا۔ پاکستان سٹیزن پورٹل نے بھی پی ٹی اے کو شکایات کے ازالے کے حوالہ سے بہترین ادارہ قرار دیا۔ مذکورہ بالا کارکردگی ظاہر کرتی ہے کہ حکومت پاکستان کی مسلسل مدد اور رہنمائی میں یہ شعبہ اور ریگولیٹر درست سمت میں جا رہے ہیں جو پالیسیوں اور ہدایات پر عمل درآمد کی بدولت ممکن ہوااور اس نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو نئی جہت بخشی۔ 

کووڈ۔19کی صورتحال کے پیش نظر سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال2020دنیا بھر کیلئے ایک غیر معمولی، غیر متوقع، اورغیر یقینی سال تھا جس میں ناگہانی واقعات رونما ہوئے جس نے دنیا کے جینے کی سمت بدل ڈالی۔ نئے طرز زندگی نے دنیا کو ٹیلی کام اور ڈیجیٹلائزیشن سے روشناس کرایا جہاں عالمی سطح پر ٹیلی کام خدمات کی طلب و رسد کو پورا کیا گیا وہاں پاکستان بھی کسی طور پیچھے نہیں رہا۔ صف اول کا ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے، بالخصوص جب ملک نئی صورتحال کے مطابق روز مرہ امور کو معمول میں لانے کی کاوش میں مشغول تھا پی ٹی اے نے نیٹ ورک اپ گریڈیشن، ٹیرف آپٹی مائزیشن، لوڈ بیلنسنگ کو یقینی بنایاجس سے خدمات کی بلا تعطل فراہمی میں خاطر خواہ بہتری آئی۔