20 جولائی 2016ء

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پریس ریلیز بین الاقوامی تربیتی پروگرام اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے۔

 
پریس ریلیز 


اسلام آباد( 20جولائی 2016): ایشیا پیسفک خطے کے ریگولیٹرز نے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی )کی صنعت میں ریگولیٹرز اور حکومتوں کو درپیش جدید چیلنجوں کا حل پیش کرنے کے لئے باہمی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے ایشیا پیسفک خطے کے ریگولیٹرز نے انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین(آئی ٹی یو) اورپاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) کے زیر اہتمام منعقدہ چھٹی ایشیاء پیسفک ریگولیٹرز راؤنڈ ٹیبل کے اختتام پر مشترکہ طور پر پیش کیا گیا۔ 
دو روزہ گول میز کانفرنس میں رکن ممالک کو آئی سی ٹی کے شعبے میں درپیش مسائل اور چیلنجز کے نئے اور جدید طریقہ کار کے تحت حل پر روشنی ڈالی گئی ۔ مختلف ممالک سے متعلقہ یہ مسائل اور چیلنجز دوران تبادلہ خیال سامنے آئے تاکہ اس حوالے سے ایک میکنزم ترتیب دیا جا سکے۔
دریں اثناء گول میز کانفرنس سے منسلک تین روزہ بین الاقوامی تربیتی پروگرام بدھ سے اسلام آباد میں شروع ہو چکا ہے ۔ ایشیا پیسفک خطے کے مختلف ممالک کے مندوبین پی ٹی اے کے زیراہتمام منعقدہ انٹرنیشنل تربیتی پروگرام میں شرکت کر رہے ہیں۔ 
افتتاحی تقریب کے دوران چےئرمین پی ٹی اے نے اظہار خیال کرتے ہوئے یہ بتایا کہ کس طرح پاکستان میں آئی سی ٹی کے شعبے کا باقاعدہ آغاز ہوا اور اس شعبے نے ترقی کے مختلف مراحل طے کئے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں 2015میں دنیا کی 10بڑی کمپنیوں میں 60فیصد ٹیکنالوجی کمپنیاں تھیں۔ ٹیکنالوجی سے معاشروں میں رابطے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سمارٹ ڈیوائسز سے انفارمیشن تک رسائی آسان ہوگئی ہے اور نئی مارکیٹ وجودمیں آرہی ہیں۔ آئیوآنے کورووکی ،ریجنل ڈاےئریکٹر آئی ٹی یو ایشاء پیسفلک نے اپنے خطاب میں اسلام آباد میں ان تقریبات کے انعقاد پر پاکستان اور پی ٹی اے کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ممالک میں ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لئے آئی سی ٹیز کی اہمیت میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 
اس موقع پر انڈیا کے چیئرمین ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری اتھارٹی (ٹی آر اے آئی)آر۔ایس شرما نے کہا اس ریجن میں ہم سب کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہ ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جمہوریت بھی ڈیجیٹل جمہوریت ہوچکی ہے اور انفارمیشن ہائی ویز کی بدولت ہم انفارمیشن کے مساوی حقوق رکھتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ہمیں سائبر سکیورٹی اور نیٹ نیو ٹریلٹی جیسے مسائل کا سامنا بھی ہے۔
شرما نے کہا کہ ڈیجیٹل فٹ پرنٹس میں انسانی سرگرمیاں بہت زیادہ ہوگئیں ہیں۔ چونکہ ہم اس ڈیٹا کو اپنا نہیں سکتے تو اب سوال یہ ہے کہ اس ڈیٹا کی حفاظت کون کرے گا۔ ۔ اب ڈیٹا ہی سکہ رائج الوقت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ٹی کے شعبے میں بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے اور اس میں بہت سے ریگولیٹری ، لیگل اور ٹیکنالوجی کے متعلق مسائل حل طلب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت ریگولیٹر ز ہمیں ریگولیشن اور اوور ریگولیشن میں توازن رکھنا چاہیے۔ شرما نے بین الاقوامی تربیتی پروگرام منعقد کرنے پر پی ٹی اے کو مبارکباد دی ۔ پروگرام 20تا22جولائی تک اسلام آباد میں جاری رہے گا۔ 
سمیر شرما، سینئر ایڈوائزر آئی ٹی یو ریجنل آفس فار ایشیا پیسفک، جن کا پاکستان میں ریگولیٹرز راؤنڈ ٹیبل اور بین الاقوامی تربیتی پروگرام کے انعقاد میں اہم کردار رہا ہے ۔ وہ پاکستان میں آئی سی ٹی ترقی میں پیش پیش ہیں بشمول قومی براڈ بینڈ پالیسی، سپیکٹرم مینجمنٹ پالیسی، قومی ایمرجنسی ریگولیٹر فریم ورک۔ شرما نے پاکستان میں آئی سی ٹی ڈیویلپمنٹ رینکنگ پر زور دیا اور پی ٹی اے کے زیراہتمام نیشنل اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر سوموار 25 جولائی 2016کو ایک سمپوزیم منعقد کر رہے ہیں جس میں آئی سی ٹی سے متعلقہ جامع اعدادوشمار اکٹھا کر نے سے متعلق آئی ٹی یو کا طریقہ کار واضح کیا جائے گا۔ 
 

خرم علی مہران
ڈاےئریکٹر( تعلقات عامہ)