23 دسمبر 2022ء

ٹیلی کام شعبے کا ملٹی فنگر بائیو میٹرک ویری فیکیشن سسٹم کے ذریعے سمز کے اجراء کا آغاز

(اسلام آباد: 23 دسمبر 2022): ٹیلی کام کے شعبے نے بائیومیٹرک ویری فیکیشن سسٹم (بی وی ایس) کے نئے نظام یعنی ملٹی فنگر بائیومیٹرک ویری فیکیشن سسٹم (ایم بی وی ایس) کے ذریعے سمز کے اجراء کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ بات پی ٹی اے ہیڈ کوارٹرز میں نادرا اور موبائل فون آپریٹروں (سی ایم اوز) کے مابین نئے بی وی ایس نظام پر منتقلی کے معاہدے پر دستخط کی ایک تقریب میں کہی گئی۔ 
نادرا اور سی ایم اوز کے ذریعے نئے نظام کے تقاضوں کے پیش نظر سیل چینلز پر دستیاب بی وی ایس ڈیوائسز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ نئے نظام کے مطابق نئی یا ڈپلیکیٹ سم کے اجراء کے دوران تصدیقی عمل کے لیے درخواست دہندہ کے کوائف کے ساتھ مختلف انگلیوں کے نشانات لیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں صارف کی انگلیوں کے نشانات لینے کے لیے پہلے یہ اختیار کہ کونسی انگلی کے ذریعے تصدیق ہوگی تصدیق کرنے والے نمائندے کے پاس تھا جبکہ نئے نظام میں جب درخواست گزار سم لینے کے لیے تصدیقی عمل کے لیے فرنچائز یا دیگر سیل چینل پر جائے گا تو مشین خودکار طریقے سے دونوں ہاتھوں کی کسی بھی انگلی کے نشان کو تصدیق کرنے کے لیے کہے گی۔ یہ عمل دوبارہ کسی دوسری انگلی کے نشان کے لیے دہرایا جائے گا۔ دونوں دفعہ کامیاب تصدیق کے بعد نئی یا دوبارہ سم جاری کی جا سکے گی۔ 
آج منعقدہ تقریب میں چیئرمین پی ٹی اے، میجر جنرل (ریٹائرڈ) عامر عظیم باجوہ، چیئرمین نادرا محمد طارق ملک، ممبر (کمپلائنس اینڈ انفورسمنٹ) پی ٹی اے،ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر؛ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے موبائل فون آپریٹروں کے نمائند وں اور دیگر نے شرکت کی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے ایم بی وی ایس کی اپ گریڈیشن میں موبائل فون آپریٹروں اور نادرا کی انتھک کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیا نظام غیر قانونی طور پر جاری کی جانے والی سموں کی فروخت کو کنٹرول کرنے میں عمل انگیز ثابت ہوگا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نادرا نے کہا کہ ایم بی وی ایس میں فراڈ کرنے والوں اور دھوکہ بازوں کوروکنے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم بی وی ایس ایک سمارٹ حل ہے جو ایک مقامی سمارٹ الگورتھم کا استعمال کرتا ہے جس میں انگلیوں کی پریفکسڈ پوزیشنز کے بجائے انگلیوں کا انتخاب نظام کی طرف سے تجویز کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم بی وی ایس نہ صرف موبائل فون سم کے اجراء کے لیے استعمال ہونے والے سلیکون پر مبنی فنگر پرنٹس کا خاتمہ کرے گا بلکہ غیر قانونی سمز کی خریداری کی کوششوں کو بھی روکے گا۔ نیا نظام جعلی سم کے اجراء اور شناخت کے فراڈ کو روکے گا اور اس سے صارفین کی ذاتی معلومات اور پاکستان کی قومی سلامتی کو مضبوط بنایا جا سکے گا۔
ایم بی وی ایس پی ٹی اے، نادرا اور سی ایم اوز کی ٹیموں کی انتھک اور مسلسل کاوشوں کی بدولت ہی ممکن ہو سکاہے۔ واضح رہے کہ بی وی ایس نظام کا نفاذ سال 2014 میں عمل میں آیا تھا تاکہ سم کے اجراء کے لیے محفوظ آن لائن بائیومیٹرک تصدیق متعارف کرائی جائے اور منفرد سیل آئی ڈی کے ذریعے ہر ٹرانزیکشن کی لاگنگ کی جاسکے اور اس کے غلط استعمال کے ذمہ دار شخص کی نشاندہی کی جا سکے۔ تاہم، نظام کو مزید بہتر بنانے اور غیر قانونی ذرائع سے حاصل کردہ سموں سے متعلقہ مسائل پر قابو پانے کے لئے اب نیا ایم بی وی ایس نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ 
نیا تصدیقی نظام جعلی مالی لین دین اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں غیر قانونی طریقوں سے حاصل کردہ سموں کے استعمال کے خاتمے کیلئے میں مددگار ثابت ہوگا۔