20 جون 2019ء

ہوٹ سویٹ کی رپورٹ ”ڈیجیٹل 2019 (پاکستان)" پر پی ٹی اے کی وضاحت

اسلام آباد 20 جون 2019 (پ ر) آئی سی ٹی انڈیکٹرزکے ذریعہ پاکستان میں آئی سی ٹی کی ترقی کا جائزہ پیش کرنے والے ہوٹ سویٹ کی رپورٹ "ڈیجیٹل 2019 (پاکستان)" میں مصدقہ طور پر آئی سی ٹی ڈیٹا میں بہت سے تضادات ہیں۔ پاکستان میں آئی سی ٹی اور ٹیلی کام کا درست ڈیٹا شائع کرنے کا واحد ادارہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ہے جو یہ ڈیٹا سیلولر موبائل آپریٹرز اور دیگر ٹیلی کام آپریٹرز سے حاصل کرتا ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں آئی سی ٹی پیش کردہ اور پی ٹی اے کی ویب سائٹ میں موجود ڈیٹا میں بہت فرق ہے۔
حقائق کے برعکس رپورٹ میں پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین اور انٹرنیٹ رسائی (موبائل اور فکسڈ) کے اعداد و شمار بہت کم دکھائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں ڈیوائسز اور سروسز کے متعلق قوت خرید کو بھی غلط پیش کیا گیا ہے جو حقیقت کے برعکس ہے۔ ہوٹ سویٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 44.61 ملین اور جنوری 2019 تک انٹرنیٹ رسائی22% تھی جبکہ حقیقت میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 65.13 ملین اور انٹرنیٹ رسائی جنوری 2019 تک 31.19% ہے۔ لہذا ہوٹ سویٹ نے 20.52 ملین انٹرنیٹ صارفین اور 9% انٹرنیٹ رسائی کم دکھائی ہے۔ مزید یہ کہ جنوری 2018 سے جنوری 2019 تک انٹرنیٹ صارفین میں 25.8% اضافہ ہواہے۔
پاکستان میں ڈیوائسز اور سروسز کی قوت خرید کو بھی انڈیا، سری لنکا، بھوٹان اور بنگلہ دیش سے کم دکھا یاگیا ہے جبکہ الائنس فار ایفورڈایبل انٹرنیٹ (اے فور اے آئی) اور انٹرنیشنل ٹیلی کام یونین (آئی ٹی یو) جیسی شہرت یافتہ تنظیموں نے پاکستان کو ہوٹ سویٹ رپورٹ سے بہتر دکھایا ہے۔ موبائل براڈ بینڈ باسکٹ میں اے فور اے آئی نے انڈیا کو 35 اور بنگلہ دیش کو 46ویں پوزیشن پر اور اس کے مقابلہ میں پاکستان کو ان دونوں سے بہتر پوزیشن 28ویں نمبر پر دکھا یاگیا ہے جبکہ آئی ٹی یو نے انڈیا کو 105ویں اور بنگلہ دیش کو 95ویں اور اس کے مقابلہ میں پاکستان کو بہتر پوزیشن 78ویں نمبر پر رکھا ہے۔
 مذکورہ رپورٹ میں پاکستان میں ڈیوائسز اور سروسز کی قوت خرید کے متعلق ڈیٹا, اعدادوشماراور اس سے نتیجہ اخذ کرنے کی تفصیل موجود نہیں ہے۔ روپوٹ میں پیش کردہ ذریعہ موبائل کنیکٹویٹی انڈیکس تک بھی آن لائن رسائی مکمن نہیں ہے۔
پی ٹی اے نے ہوٹ سویٹ سے بھی رابطہ کیا مگر ہوٹ سویٹ نے کوئی مناسب جواب نہیں دیا۔
 
 خرم علی مہران
 ڈائریکٹر (تعلقات عامہ )