11 دسمبر 2020ء

ایشین انٹرنیٹ کولیشن اور اے آئی سی کے ممبران کے ساتھ مشاورتی عمل

(اسلام آباد: ۱۱دسمبر، 2020): وفاقی حکومت نے قواعد بعنوان ”غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے اوربلاک کرنے (طریقہ کار، نگرانی اور حفاظتی اقدامات) ، قواعد 2020“ کو مورخہ 27 نومبر کو نوٹیفکیشن کے زریعے جاری کردیا ہے ۔یہ قواعد پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (پی ای سی اے) کے سیکشن (2)37 کے تحت قانونی تقاضوں کے پیش نظر وضع کئے گئے۔
وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر قائم مشاورتی کمیٹی کے ذریعہ ایک جامع مشاورتی عمل طے پایا۔ اس دوران مشاورتی عمل کو وسیع البنیاد بنانے اور مختلف النوع آراء کو شامل کرنے کے لیے تمام اہم مقامی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز بشمول ایشین انٹرنیٹ کولیشن (اے آئی سی) اور اے آئی سی کے ممبران یعنی گوگل، فیس بک وغیرہ کو مشاورتی عمل میں مدعو کیا گیا تھا۔
 مشاورتی کمیٹی نے 19 جون، 2020 کو اے آئی سی کے ساتھ اجلاس منعقد کیاجس میں کمیٹی اوراے آئی سی کے نمائندوں کے مابین اے آئی سی کی جانب سے مشاورتی فریم ور ک پر پیش کی گئی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس کے علاوہ اے آئی سی کی خواہش کے مطابق اے آئی سی کے ممبران جیسا کہ فیس بک ، گوگل اور ٹویٹر سے بھی انفرادی طور پر مشاورت کے لئے رابطہ کیا گیا۔گوگل اور فیس بک نے بالترتیب 26 اور 29 جون 2020 کو اس مشاورتی عمل میں حصہ لیا۔ لہذا اے ائی سی کا کہنا کہ اے آئی سی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا غلط اور حقائق کے منافی ہے۔
چونکہ کمیٹی کو رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے لئے مقررہ تاریخ کو پیش نظر رکھنا تھا لہٰذاسلام آباد ہائی کورٹ کے 12ستمبر2019 کے حکم اور وفاقی حکومت کے مشاورتی کمیٹی سے متعلق 28 فروری 2020 کے نوٹیفکیشن کے مطابق اس عمل کو غیر معینہ مدت تک روکا نہیں جا سکتا تھا ۔لہذا مجوزہ مشاورت کے بعداور اسٹیک ہولڈرز کے تمام معقول تحفظات اور سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (پی ای سی اے) کے مطابق حتمی رپورٹ مکمل کر کے وفاقی حکومت کو پیش کردی گئی۔ پاکستان کے آرٹیکل 19 کے مطابق قواعدکے باب 2 میں آزادی اظہار رائے اور اظہار رائے کا حق بھی شامل کیا گیا ہے۔
 پی ٹی اے قواعد کے متعلق تعصب پر مبنی پر پیدا کردہ رائے کے غلط تاثر کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ پی ٹی اے یقین دہانی کرا تا ہے کہ ان قواعد سے کسی بھی طرح سے پاکستان میں کاروباری ماحول کو نقصان نہیں ہوگا بلکہ قانون اور قواعد و ضوابط کے اندر رہتے ہوئے ٹیک کمپنیوں کے لئے سرمایہ کاری کے بہتر مواقعوں کے حوالے سے راہ ہموار ہوگی۔پی ٹی اے ٹیلی کام ریگولیٹر کی حیثیت سے تمام ٹیک کمپنیوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو ڈیجیٹل ترقی کے ہدف کو قانون اور قواعد میں رہتے ہوئے حاصل کرنے کے عمل میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔
 
خرم مہران
ڈائریکٹر تعلقات عامہ