15 دسمبر 2018ء

پی ٹی اے کے چیئرمین ساؤتھ ایشیاء ٹیلی کام ریگولیٹرز کونسل کے چیئرمین منتخب ہوگئے

 

اسلام آباد15 دسمبر2018 (پ ر): پاکستان نے ساؤتھ ایشیا ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹرز کونسل (سیٹرک) کا کامیا ب انعقاد کیا جس میں ایشیا پیسفک ٹیلی کمیونٹی )اے پی ٹی ) کے تحت خطے کے تمام رکن ممالک نے شرکت کی۔ اسلام آباد میں سیٹرک کے انیسویں اجلاس کے موقع پر سیٹرک کے چیئرمین اور نیپال کی ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین ڈگمبر جھا نے سیٹرک کے اگلے چیئرمین کیلئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) کے چیئرمین محمد نوید کا نام پیش کیا جنہیں متفقہ طور پرسیٹرک کی سربراہی کیلئے منتخب کیا گیا۔رکن ممالک کی جانب سے بھوٹان ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل چن چو دورجی کو سیٹرک کا نائب چیئرمین منتخب کیا گیا۔اجلاس میں چن چو دور جی کی تجویز پر 2019 میں سیٹرک کے بیسویں اجلاس کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا گیا۔کونسل کا اجلاس 13-15 دسمبر2018 تک اسلام آباد میں جاری رہاجس میں قومی و بین الاقوامی مقررین نے ریگولیٹرز کے گول میز مباحثے، انڈسٹری اور ریگولیٹرز کے مابین اظہار خیال کیا گیا۔ کونسل کے 19 ویں اجلاس میں خطے کے 9 رکن ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، ایران، انڈیا، مالدیپ،نیپال اور سری لنکا کے علاوہ برطانیہ، انڈونیشیا، ملائشیا اور تھائی لینڈ نے بھی شرکت کی۔
اختتامی سیشن میں ایشیا پیسفک ٹیلی کمیونٹی کی سیکرٹری جنرل محترمہ اریوان ہورنگسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اجلاس اس حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کہ ان میں ایشیا پیسفک ممالک کو درپیش موجود و مشترکہ مسائل اور چیلنجوں پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ تبادلہ خیال سے بین الاقوامی تجربات کی روشنی میں مزید جائیزہ لینے میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے پی ٹی اے کے چےئرمین محمد نوید کو کونسل کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد بھی پیش کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ان کے دور میں اے پی ٹی کے تمام ایجنڈوں کوبہتر انداز میں مکمل کیا جائے گا۔
اس موقع پر پی ٹی اے کے چیئرمین محمد نوید نے کہا کہ کونسل نے اب تک قابل تحسین اقدامات اٹھائے ہیں جنہیں پاکستان کی چیئرمین شپ کے دوران برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت کونسل چےئرمین ریگولیٹرز کے درمیان تعاون اور رابطے کو ہر ممکن طریقے سے برقرار رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ خطے کے ٹیلی کام ریگولیٹرز کو جہاں بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے وہیں ان کے سامنے مواقع بھی موجود ہیں۔ہمارے پاس بڑی تعداد میں موجود انسانی وسائل کو مد نظر رکھا جائے تویہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ دوستانہ ماحول میں مستقبل کی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانے کا عمل مزید تیز کر لیا جائے۔چیئرمین نے کہا کہ آئی سی ٹی کی معاونت سے حاصل ہونے والی اقتصادی ترقی کے فوائد کو عام آدمی تک منتقل کیا جانا ضروری ہے۔اس سلسلے میں ریگولیٹرز کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موزوں اور دوستانہ ریگولیٹری ماحول ناصرف سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرے گا بلکہ اس سے خطے کے رکن ممالک کیلئے نئے اقتصادی مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
دوران اجلاس مختلف سیشنز میں ماڈریٹر کے فرائض مدثر حسین ممبر ٹیلی کام، وزارت ایم او آئی ٹی،الیاس احمد سی ای اوکمیونیکیشن اتھارٹی مالدیپ اورڈاکٹر محمد این عزیزی افغانستان ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری اتھارٹی نے سر انجام دئیے۔اجلاس میں ان کلیدی خیالات اور نتائج پر غور کیا گیا جو گزشتہ اجلاسوں کے دور ان تجربات اور معلومات کی روشنی میں اجاگر کئے گئے۔ تجربات، خیالات ، طرز عمل اور سفارشات کی روشنی میں حاصل ہونے والے نتائج سے ایشیاء پیسفک خطے کے ریگولیٹروں کو ٹیلی کمیونیکیشن اور آئی سی ٹی سے متعلقہ انضباطی چیلنجوں اور مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔ 
مقاصد اور اہداف ریگولیٹروں اور صنعت کے مابین تعاون کے فروغ میں اہم کردار کے حامل ہیں، اس اہمیت کے پیش نظر سیٹرک کے اجلاس کے دوران جن اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں جنوبی ایشیاء اور ایشیاء پیسفک کے خطے میں ریگولیٹری فریم ورک کا ارتقاء، قومی آئی سی ٹی پالیسی میں ریگولیٹرز کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ریگولیٹرز کا کردار، سب کے لئے سستی براڈ بینڈ خدمات کی فراہمی تک رسائی کو یقینی بنانا، براڈ بینڈ کے تجربات کے فروغ کے لئے ریگولیٹری اقدامات، ڈیجیٹل معیشت میں صارفین کو تحفظ، آئی او ٹی کی ترقی کے لئے ریگولیٹری فریم ورک پر غور بشمول آئی او ٹی کے فروغ کے لئے سپیکٹرم مینجمنٹ اور موبائل براڈ بینڈ کے مستقبل کے لئے سپیکٹرم روڈ میپ شامل رہے۔ 
واضح رہے کہ سیٹرک کے اجلاس سالانہ بنیادوں پر منعقد کیے جاتے ہیں اور ان میں جنوبی ایشیا ریجن کے رکن ممالک کی ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹیز کے سربراہ اور اعلیٰ سرکاری حکام کے علاوہ انڈسٹری کے مختلف شعبوں کے نمائندگان شرکت کرتے ہیں۔ان اجلاسوں میں کلیدی پالیسی اور رکن ممالک کو درپیش بنیادی ریگولیٹری مسائل پر تبادلہ
 
 خیال کیا جاتا ہے۔کونسل کا 19 ویں اجلاس ریگولیٹرز کی گول میز کانفرنس، انڈسٹری اور ریگولیٹرز کے مابین ڈائیلاگ اور انڈسٹری سیشن پرختم ہوا۔اس اجلاس میں ریگولیٹرز نے مختلف ریگولیٹری مسائل کو مشترکہ طور پر حل کرنے اور کام کے ماحول کو بہتر بنانے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اجلاس کے دوران سیٹرک ایکشن پلان فیز 6 کے نتائج اور نفاذ پر روشنی ڈالی گئی اور سیٹرک ایکشن پلان فیز 7پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر ریگولیٹرز نے سیٹرک کے ذریعے جنوبی ایشیاء میں درکار تعاون کے لئے ممکنہ علاقوں کی بھی نشان دہی کی۔ سیٹرک کا یہ اجلاس صنعت کے لئے ایک وسیع موقع تھا جہاں ریگولیٹرز مستقبل اور موجودہ ریگولیٹری رجحانات سے متعلق اپنے خیالات کا اشتراک کر سکتے تھے۔ 
 
 
 
 
زیب النسا ء 
اسسٹنٹ ڈاےئریکٹر تعلقات عامہ